
Recent Cases
28 Years Later: Rehana Finds Her Father in Malaysia — A Journey of Love, Loss, and Reunion
Abducted 65 years ago, Osam Jan Reunited within 8 hours
Abdul Qadeer from Shahkot Punjab
After 39 Years Apart, Maryam Reunites with Her Brothers in India — Bound by Time and Hope
Aliya is looking for her mother Gloria Goo in Philippines
Asif’s 33 years journey ends happily in full public eye
Chaman Ara’s 53 Years heartache comes to an end
Do you know Muhammad? Help us find his parents
Hamida Bano, 24 Years Of Separation Ends
He Left for a Walk in Sahihwal and Never Came Back
Help Javed find his parents
Lost for 9 years, found within 24 hours
Missing Since 2022, Little Ahmed Clings to Hope for Reunion
Moni from India reunited after 35 years
Pattoki Babaji Returns to Bangladesh after 35 years
Qad Bano of India is found after 40 years in Pakistan
Reunited after 40 years, Shahida’s story
Shafali’s mother sees her after more than three decades
Sidra’s DNA matched with parents after 32 years
Stolen Childhood, Silent 6 Decades — Hamida Comes Home
The Remarkable Journey of Zahida
Thousands of more cases to upload, From Philippines, Yemen, Saudi Arabia, Malaysia, Australia, Bangladesh, Pakistan, India and Many More
We are looking for Aisha
Zain Reunited with desperate parents after 3 years
Join Our Community of Volunteers
What people say about us


Facebook Feed
میں جب راجن پور کے لئے بس میں بیٹھا تو کنڈیکٹر سفر شروع ہونے کے کچھ دیر بعد سب کے نام اور نمبر لکھنے لگا۔۔
جب مجھ تک آیا نام اور نمبر لکھا تو پوچھا کس کے پاس جارہے ہو؟
تو میں نے کہا دوست کے پاس ۔پھر کہا گھومنے پھرنے جارہے ہو؟ میں نے کہا نہیں دوست کے پاس کام سے؟۔اچھا اچھا ۔آگے کی طرف بڑھا۔
مجھے شک سا ہوا کیا میں کسی خطرناک جگہ جارہا جو لوگ بھی منع کررہے ہیں اور اب کنڈیکٹر بھی اس طرح سوال کررہا۔
وہاں لاہور سے رخسار کے بھائی نے کہا ہم نے ٹکٹ بک کی تھی لیکن ہمیں لوگوں نے ڈرایا کہ وہاں جاکر ڈاکو پکڑ کر ماریں گے۔لہذا ہم نے ٹکٹ کینسل کردی۔
میں راجن پور کے علاقے فاضل پور میں بس سے اترا جن دوست کے پاس تھا وہ صبح سویرے سے منتظر تھے ۔ ان سے پہلی ملاقات تھی انکے ہاں گئے ہفتے کا سارا دن ساتھ رہا رخسار کے مسئلے میں ساتھ گئے آئے۔بہت محبت کرنے والے لوگ مہمان نواز تھے۔
جب میں نے پوسٹ لگائی کہ ہم یہاں ہیں یہ یہ کیس ہے۔تو راجن پور سے کافی زیادہ کالز اور میسجز آنا شروع ہوئے۔
سب نے دعوت دی اپنی محبتوں کا اظہار کیا اور صدق دل سے کھانے کی دعوت دی۔لیکن یہاں مصروفیت کی وجہ سے ہم کسی کے پاس نہیں جاسکتے تھے۔اتوار کا دن بھی صبح سے شام تک ہم مصروف رہے روجھان میں کچے کے علاقے سے چند کلومیٹر فاصلے تک رخسار کے سلسلے میں گئے وہاں جن کے پاس گئے بہت پیار محبت اور اچھا برتاؤ رکھا اور ہمارے مشن کا حصہ بننے کی خواہش کا اظہار کیا۔
ہم شام کو روجھان سے فاضل پور لوٹے شہر میں واقع من و سلوا ریسٹورنٹ پر گاڑی رکی۔
من و سلوی ریسٹورنٹ کے اونر بھائی صابر حسین کل سے میرے میزبان دوست سے اصرار کررہے تھے کہ کسی بھی صورت ہماری ملاقات ہو۔صابر بھائی ہمارے پیج کے پرانے فالور تھے اور ہمارے کام کو بہت پسند کرنے کا اظہار کررہے تھے۔
صابر بھائی نے پھولوں کے ہار پہنائے پھولوں کی پتیاں نچھاور کرنے کا اہتمام رکھا تھا (جسکے قابل میں نہیں)۔
ریسٹورنٹ میں جب ہم بیٹھے تو کچھ فاصلے پر بیٹھے ایک معزز صاحب آئے انہوں نے کہا آپ ولی اللہ معروف ہیں؟ میں نے جی۔انہوں ساتھ بیٹھے دیگر معزز حضرات کو بلایا کہ آجائیں۔ یہ دوست بہت محبت سے ملے راجن پور میں آنے پر خوش آمدید کہا یہ حضرات بھی ہمارے کام سے واقف تھے ہماری حوصلہ افزائی فرمائی۔
من و سلوی ریسٹورنٹ کے بھائی صابر حسین نے بہت خدمت کی رات اپنے پاس ٹھہرایا کھانے کا اچھا انتظام کیا۔انکے ریسٹورنٹ کا مٹن کڑاہی جو صرف کالی مرچ میں تیار ہوتی ہے کھایا تو بہت
شاندار لذید اور باقی جگہوں سے مختلف لگا۔
صابر بھائی خود ریاضی میں ایم فل کرچکے ہیں پڑھے لکھے اور نہایت بااخلاق انسان ہیں کہیں ملازمت کے بجائے ماشاءاللہ بہت اچھا بزنس کررہے ہیں۔
راجن پور کے لوگ بہت اچھے ہیں یہ علاقہ بہت اچھا ہے انکی بولی بہت اچھی ہے۔بہت اچھے اور پیارے لوگ ہیں۔
بدقسمتی سے کچے کے چند لوگوں کی وجہ سے پورے راجن پور نام کو مشکوک بیایا گیا ہے۔اچھا شہر ہے آبادی ہے کاروبار ہے۔
اللہ تعالیٰ ان چند لوگوں کو سمیت ہم سب کو ہدایت دے۔راجن پور ہی نہی پورے پاکستان کو اللہ امن کا گہوارہ بنائے۔آمین۔
#waliullahmaroof
الحمدللہ میانہ گوندل سیالکوٹ کی بچی رخسار بخیریت ڈیرہ بگٹی بلوچستان سے ریکور ہوچکی ہے۔
بارہ روز کے طویل بات چیت کوششوں رابطوں اور سرگردانیوں کے بعد الحمدللہ رخسار اب محفوظ ہاتھوں میں پہنچ گئی ہے۔
رخسار پر بیتا ظلم و بربریت ناقابل بیان ہے۔
اہلخانہ آج بھی اپنی بیٹی کو وصول کرنے نہیں آسکے۔
کچے کے خوف سے اہلخانہ کو لوگوں نے ڈرا کر رکھا تھا جسکی وجہ سے وہ بس میں بیٹھ کر واپس اتر گئے ہیں۔
اس کیس کی تمام تفصیلات سے آپکو ان شاء اللہ آگاہ کریں گے۔
#waliullahmaroof

